امریکی شکاری نے چترال میں سیزن کے پہلے مارخور کا شکار کیا

محکمے نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ مقامی آبادی کی شراکت داری کے ذریعے مارخور کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں جس کے وجہ سے خطرے سے دوچار اس قومی جانور کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ’مقامی آبادی نے اس کے تحفظ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔‘

ٹرافی ہنٹنگ اسکیم کے علاوہ مارخور شکار پر مکمل پابندی ہے۔ مارخور کے تحفظ کے لیے حالیہ برسوں میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں سے ایک اس جانور کے شکار کے لیے ہر سال محض چند ہی لائسنس دیے جاتے ہیں جن میں غیر ملکی شکاری بھی شامل ہوتے ہیں۔

اس پروگرام میں بھاری معاوضے کے عوض گنتی کے چند لائسنس ہی جاری کیے جاتے ہیں۔ مارخور کے شکار کے لیے 75 ہزار ڈالر فیس مقرر ہے جو آج کی شرح کے مطابق ایک کروڑ 67 لاکھ روپے بنتی ہے۔ عام طور پر سال میں صرف چار پانچ لائسنسوں کا اجرا ہوتا ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کا بڑا حصہ مقامی کمیونٹی پر خرچ کیا جاتا ہے۔

Leave a Comment